تبصرے تجزئیے

  • ایک انوکھا شخص جس کا نام قمر ریاض ہے !

    ایک زمانہ تھا کہ ’معاصر‘ کا دفتر پرانی انارکلی کی ایک قدیم عمارت میں ہوتا تھا، اس عمارت میں چند دفاتر تھے اور باقی فلیٹ اور گھر تھے، جن میں بعض بہت ممتاز شخصیات بھی رہتی تھیں۔ میرے دفتر میں داخل ہوتے ہی استقبالیہ تھا جس میں چند کرسیاں بچھی ہوئی تھیں اور ایک کونے میں میری [..]مزید پڑھیں

  • کیا کراچی کی قسمت میں ڈوبنا ہی لکھا ہے؟

    ایسا ہر سال ہی ہوتا ہے۔ اس سال بھی شدید گرمی کی لہر کے بعد بارشیں ہوئیں اور بارش کے ہوتے ہی کراچی ڈوب گیا۔ بارش کے ہوتے ہی شہر کی مرکزی سڑکیں زیرِ آب آگئیں اور ان کے زیرِ آب آتے ہی بجلی بھی چلی گئی۔ یوں کے الیکٹرک کے صارفین جو عید منانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے ہاتھ ملتے رہ گ [..]مزید پڑھیں

loading...
  • پاکستان واپس آنے والی بد قسمت لڑکیاں

    پہلا واقعہ دو ماہ پہلے کا ہے۔ چوبیس برس کی انیسہ اور بیس سال کی عروج ، اپنی والدہ کے ساتھ اسپین سے گجرات پہنچیں۔  یہ دونوں لڑکیاں محمد عباس نامی شخص کی بیٹیاں تھیں جو کچھ دہائیوں قبل روزگار کے سلسلے میں اسپین منتقل ہوا تھا ۔ عباس نے اِن لڑکیوں میں سے ایک کا نکاح اپنے بھائی کے [..]مزید پڑھیں

  • سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر

    سیاسی شعور کسی بھی معاشرے کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ سیاست جمہوریت کا بنیادی جزو ہے، آمریت میں سیاست پر پابندی لگائی جاتی ہے،اس لیے سیاست سے نفرت جمہوریت سے نفرت کے مترادف ہے۔ آمریت کے حامی جمہوریت کو ناکام کرنے کے لیے سیاست سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک رائ� [..]مزید پڑھیں

  • تختِ پنجاب کی جنگ

    ایک وقت تھا جب پنجاب کی وزارت اعلیٰ ایک کسان کے بیٹے کے نصیب میں آئی مگر شاید وہ سیاسی رومانس کا زمانہ تھا جب ذوالفقار علی بھٹو نے ملک معراج خالد کو نامزد کیا تو پارٹی میں موجود بہت سے جاگیرداروں کو فیصلہ پسند نہ آیا۔ انہوں نے اُن کو ناکام بنانے کا فیصلہ کرلیا اور پھر کچھ ایس [..]مزید پڑھیں

  • لوٹا ۔۔ شاہ محمود کی ناکامیوں کی کہانی

    ایک گاؤں میں ایک کنویں کے ارد گرد بڑا شور تھا معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ایک گیڈر کنویں میں گر گیا ہے اور بڑا شور ڈالا ہوا ہے اور ساتھ دھمکی دے رہا ہے اگر مجھے کنویں سے نہ نکالا تو میں کہیں منہ کر جاؤں گا اور تمہارا بڑا نقصان ہو گا ۔ میں نے یہی کیفیت ملتان کے ایک سیاسی لیڈر کی دیکھی ہ [..]مزید پڑھیں

  • گرینڈ اوور سیز کلب

    کہتے ہیں کہ جو مکا لڑائی کے بعد یاد آئے اسے اپنے منہ پر ہی مار لینا چاہئے۔ سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو اقتدار سے باہر ہونے کے بعد خیال آیا کہ انہیں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرانے کے لئے گرینڈ اوورسیز کلب بنانا چاہئے۔ اگر ان کے دل میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں ک� [..]مزید پڑھیں