تبصرے تجزئیے

  • فسانۂ آزاد کا خوجی

    پنڈت رتن ناتھ سرشار (1846 تا 1903) زوال پذیر مسلم لکھنوی تہذیب کے نہ صرف شاہد تھے بلکہ وہ اس کی خوبیوں خامیوں کے بہترین سرجن بھی تھے۔ وہ خود تو کشمیری ہندو پنڈت تھے مگر لکھنوی تہذیب، اردو، فارسی اور مسلم تاریخ و ثقافت پر اتھارٹی کے حامل تھے۔ ان کا شاہکار ناول ’فسانۂ آزاد‘ ن [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (27)

    میں اپنی زندگی میں پانچ دفعہ موت کے منہ سے نکلا ہوں۔ ایک تو بچپن میں جب میں ماں کی گود میں تھا میری حالت اتنی غیر ہوگئی تھی کہ ڈاکٹر نے جواب دے دیا تھا۔ اور کہا گھنٹوں کی نہیں منٹوں کی بات ہے ۔ امی جی بتاتی تہیں کہ تمہارے ابا جی کی طبیعت میں اتنی جلد بازی تھی کہ وہ گورکن کو کہہ آئے [..]مزید پڑھیں

  • ملتان کا ایس ایچ او شفیق اور کیا کرتا!

    ملتان میں ہوا یہ  ایک معمولی واقعہ تھا۔ "پروٹوکول"  کے لیے پولیس نے روٹ لگایا ہوا تھا تاکہ کوئی غیر متعلقہ یا ممکنہ فسادی نہ گھس آئے اور شاہی سواری سیکیورٹی کے لئے رسک بنے۔ اس دوران  ایک 60 سالہ شخص موٹر سائیکل  پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دکھائی دیا۔  موقع [..]مزید پڑھیں

loading...
  • لگائیے پیکا!

    آپ گھبرائیے نہیں۔ میری کیا مجال کہ پیکا جیسے آنے پائی سے لیس، نکتہ رس قانون کو یوں سربازار للکاروں۔ درویش بہادر صحافی بھی نہیں اور وفاقی وزیر احسن اقبال تک رسائی بھی نہیں کہ سرکار دربار کے کان میں ٹھنڈی اور گرم پھونکیں مار ا کروں ۔ یہ کم نصیب تو ادب اور تاریخ کا طالب علم تھا۔ د [..]مزید پڑھیں

  • گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا

    ہمارے میڈیا میں ان دنوں پیکا ایکٹ کی بڑی چرچا ہے سبھی اس کے خلاف بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں۔ پیکا ترمیمی بل جو اس وقت اسمبلی سینیٹ اور صدر کی منظوری کے بعد پیکا ایکٹ بن چکا ہے، اس کا مقصد بیان کیا جا رہا ہے کہ یہ میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا میں دی جانے والی فیک نیوز کو روکے گا۔  پیکا، [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (26)

    آپ نے یہ ’کہاوت‘ تو سنی ہو گی کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ میں اس میں ایک اور طرح کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ جس نے منیر نیازی کو نہیں دیکھا اس کی باتیں نہیں سنیں، اس کی شاعری نہیں پڑھی، اس نے اپنی عمر کا کثیر وقت ضائع کیا۔ شکل وصورت سے کسی فلم کا ہ� [..]مزید پڑھیں

  • صحافی اب ریاست کا چوتھا ستون نہیں رہے

    اسلام آباد کے نوجوان صحافیوں کی اکثریت بہت مایوس ہے۔ انہیں قوی امید تھی کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے نہایت ’’عجلت‘‘ میں منظور کروائے پیکا قوانین کو صدر آصف علی زرداری لاگو نہیں ہونے دیں گے۔ توثیقی دستخط کرنے کے بجائے انہیں نظرثانی کے لئے پارلیمان کو واپس بھجو� [..]مزید پڑھیں