تبصرے تجزئیے

  • اک ’تقرری‘ سب پہ بھاری

    یہ اہم ترین فیصلہ جتنا آسان ہوتا ہے ہم ہر تین چار سال بعد اسے مشکل بنادیتے ہیں۔ نہ جانے کس انجانے خوف سے چار یا پانچ نام فوج کی طرف سے وزیراعظم کو بھیجے جاتے ہیں۔ جن میں سے انہیں کسی ایک سینئر جنرل کو فور اسٹار ترقی دے کر فوج کا نیا آرمی چیف مقرر کرنا ہوتا ہے۔ شاذو نادر ہی اس س [..]مزید پڑھیں

  • معروف شاعر رضی احمد فیضیؔ: ذرا تفصیل سے

    تحقیق اور تنقید کے شہسوار ممکن ہے کہ میری اس بات سے اتفاق نہ بھی کریں تاہم مجھے یہ کہہ لینے دیجئے کہ بہار کے شمال مغرب میں بسے ہوئے سیوان اور گوپال گنج، یہ دونوں اضلاع زبان کی بنیاد پر عظیم آباد سے ذرا سا مختلف ہیں۔  تاریخی حوالے سے ان اضلاع کے بیشتر حصے ہتھوا راج کے زیر حکوم� [..]مزید پڑھیں

  • شکایات کے ازالے کا مؤثر نظام

    انصاف کی فوری فراہمی اور شکایات کے فوری ازالے کے معاملے میں برطانیہ نے ایک ایسا نظام وضع کر رکھا ہے کہ افراد ہوں یا محکمے کوئی تجارتی ادارہ ہو یا کوئی چیریٹی آرگنائزیشن انہیں اپنی کارکردگی اور اہلیت کے بارے میں کئے گئے کسی بھی قسم کے اعتراض پر متعلقہ اتھارٹی کے سامنے جوابدہ ہو� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • آئیے اپنا احساس کمتری دفن کر دیں

    ملکہ الزبتھ کی تدفین ہو گئی۔ سواال یہ ہے کیا اب ہم اپنا احساس کمتری بھی دفن کر سکتے ہیں۔ ملکہ 1952 سے 1956 تک پاکستان کی ملکہ رہیں۔ کیونکہ پاکستان کا آئین بننے تک ہم نے انڈیا ایکٹ 1935 کو اپنا عبوری آئین بنایا تھا تو یہ رسمی سا ایک منصب تھا جو ملکہ کے پاس تھا۔ لیکن اس سے ایک ایسے بحر [..]مزید پڑھیں

  • پینسٹھ پینس کی ملکہ

    گزشتہ روز برطانیہ پر سات دہائیوں تک حکومت کرنے والی ملکہ کی آخری رسومات میں جتنے سربراہانِ حکومت و مملکت و ریاستی نمایندوں نے شرکت کی وہ معلوم تاریخ میں بے مثال ہے۔ روس ، بیلا روس ، شمالی کوریا اور برما کے سوا ہر ملک کو دعوت دی گئی۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اسے ایک گھٹیا سفارتی حر� [..]مزید پڑھیں

  • چھوٹے جرم سے بڑے جرم تک

    اردو میں امتزاج کے لفظ کے ساتھ عمومی طور پر حسین کا لاحقہ استعمال ہوتا ہے اور یہ لفظ اس لاحقے کے ساتھ  حسین امتزاج  بن جاتا ہے۔ تاہم ہمارے ہاں سیلاب میں اس کے بالکل الٹ لفظ بنتا ہے جسے آپ تباہی اور لوٹ مار کا  ’قبیح امتزاج‘ کہہ سکتے ہیں۔ ایک طرف تباہی ہوتی ہے اور د [..]مزید پڑھیں

  • آزادیٔ اظہار کی بھول بھلیاں

    میرے وجود میں بیٹھا ہوا بچہ بضد ہے کہ میں ڈروں مت۔ جو کچھ میں سوچ رہا ہوں، لکھ ڈالوں۔ مگر یہ ہو نہیں سکتا۔ انیس سو سینتالیس سے آج تک ہر حکومت ہمیں یقین دلاتی رہی ہے کہ ملک میں اظہار کی مکمل آزادی ہے۔ آپ جو سوچتے ہیں، اُس سوچ کو آپ کاغذ پر اُتار سکتے ہیں۔ کاغذ پر اتاری ہوئی سو [..]مزید پڑھیں

  • سیاست کے بگڑتے تیور

    پاکستانی سیاست اور معیشت دونوں بے یقینی کے نرغے میں ہیں۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہی کی نہیں،قریباً تمام معاشی ماہرین کی یہ رائے تھی کہ  آئی ایم ایف سے معاملہ ہوتے ہی معاملات قابو میں آ جائیں گے۔ مشکلات تو اپنی جگہ رہیں گی کہ [..]مزید پڑھیں