تبصرے تجزئیے

  • نواز شریف کی جمہوریت کب آئے گی؟

    اس سماج میں ہر چیز الٹ ہو گئی ہے۔ جو ڈاکو ہیں وہ چور چور کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ جن کا کام انصاف دینا ہے وہ طاقتوروں کے جرم چھپا رہے ہیں۔ جن کو پڑھنے کی ضرورت ہے وہ بول رہے ہیں۔ جن کا شعار سیاست میں مداخلت ہے وہ مسلسل بیان دے رہے ہیں کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ جن کا مذہب امن ک� [..]مزید پڑھیں

  • اپنی محدودات کا نوحہ

    مجھے خبر نہیں کہ تاریخی اعتبار سے یہ دعویٰ درست ہے یا نہیں۔ 1970کی دہائی میں لیکن جوانی کی حدود میں داخل ہورہا تھا تو بارہ دروازوں والے لاہور میں یہ بات مشہور تھی کہ پنجابی کے معروف شاعر استاد دامن شاہی قلعہ کے متوازی آباد ہوئے محلہ کی اس کھولی میں رہتے ہیں جہاں اس شہر سے اکبر اع� [..]مزید پڑھیں

  • دہشت گردی کی نئی لہر اور اس کا پس منظر؟

    دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اچھی خبر یہ ہے کہ 3فروری 2022کے روز داعش کے موجودہ سربراہ اور خلیفہ ثانی پروفیسر ابو ابراہیم الہاشمی القریشی ’رتبہ شہادت‘ پر فائز ہو گئے ہیں۔  امریکی صدر جوبائیڈن نے اس مرتبہ خلاف روایت وائٹ ہائوس میں خود اس حملے کی تفصیلات دنیا کے سامنے � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • کشمیر ایشو ترجیحات میں نیچے کیوں؟

    دنیا بھر میں ریاستیں خاص طور پر ہمسایہ ریاستیں بنیادی اہمیت کے دو طرفہ اور علاقائی ایشوز کے حل کیلئے مختلف فورم پر سنجیدہ کوششوں میں مصروف عمل رہتی ہیں کہ بنیادی اہمیت کے کسی بھی مسئلے کو حل کیے بغیرہمسایہ ریاستیں اپنے اپنے ملکی و عوامی مسائل پر صیح معنوں میں توجہ مرکوز کرنے ا� [..]مزید پڑھیں

  • میں قاتل نہیں فراڈیا ہوں

    گزشتہ چند ہفتوں سے لندن کی ایک عدالت میں پاکستانی ٹائپ مقدمہ چل رہا تھا۔ پاکستانی نژاد برطانوی شہری گوہر خان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرکاری ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش کی۔ گوہر خان تقریباً سب مان گئے۔ گورایہ کو مارنے کا بیعا� [..]مزید پڑھیں

  • خیال خام ہی سہی، مگر ہے تو سہی

    میرے چند مستقل پڑھنے والے میرے امریکہ میں بیٹھ کر کالم لکھتے ہوئے مختلف معاملات پر پاکستان اور امریکہ میں تقابل کرنے پر مجھے اس حرکت سے باز رہنے کی نصیحت کرتے رہتے ہیں۔ یہ بھی ان کی محبت ہے کہ وہ مجھے اس کارِ لاحاصل سے اس لیے روکتے ہیں کہ بقول ان کے یہ تقابلی موازنہ کوئی عملی تبد [..]مزید پڑھیں

  • کل کا سقراط، بمقابلہ آج کے سقراط!

    میں نے کچھ عرصہ قبل سقراط کے بارے میں ایک مضمون پڑھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ سقراط کے زمانے میں اسے بھی ایک سو فسطائی فلسفی سمجھا جاتا تھا سو فسطائی فلسفیوں کا ایک ایسا گروہ تھا جو بحث کرنے میں یدطولیٰ رکھتا تھا۔  وہ اس بات پر بھی بحث کرنے کو تیار تھے کہ سورج رات کو اور چا� [..]مزید پڑھیں

  • مقبول بٹ شہید کی برسی سے جڑی یادیں!

    فاھنگن جرمنی کے جنوبی شہر سٹٹگارٹ کاایک خوبصورت مضافاتی گاؤں تھا۔ اس گاؤں کی آلپنروز گلی نمبر 26 میں میرا دو کمروں کا فلیٹ تھا جو مجھے ہمارے اس یہودی ڈائریکٹر نے دلوایا تھا جس سے میرا  پیشہ وارانہ تعلق اس وقت  ذاتی تعلق میں بدل گیا جب میں نے لنچ کی میز ہر حرام کھانا مسترد کی� [..]مزید پڑھیں