تبصرے تجزئیے

  • ملکی سیاسی منظر نامہ

    پاکستان کے سیاسی منظرنامہ میں حزب اختلاف کی تمام جماعتیں بشمول پی ڈی ایم کافی سرگرم  اور فعال نظر آتی ہیں۔ اگرچہ تحریک عدم اعتماد کی  گونج بھی سننے کو مل رہی ہے مگر بظاہر لگتا ایسا ہے کہ اصل مقصد فوری انتخابات کا ہے۔ حزب اختلاف کی کچھ جماعتوں کا موقف ہے کہ ہمیں اپنی توجہ ت [..]مزید پڑھیں

loading...
  • رکاکت اور ابتذال کے موسم میں جینا

    برادر محترم ان دنوں خاموش ہیں ۔یوں بھی اسرافیلی طبیعت پائی ہے ۔ مہینوں بلکہ برسوں میں قلم اٹھاتے ہیں ، ان کا قلم بھی برہمن کے ناقوس، جوگی کے سنکھ اور نالہ جرس سے کم نہیں۔ کوئی چار برس پہلے خامہ ہوش ربا کو حرکت دی اور پارٹی ختم ہو نے کی خبر دی۔ یہ برہم ہونے والی محفل یوں بھی برہم [..]مزید پڑھیں

  • اصلاحات ناگزیر ہیں

    یہ کوئی راز نہیں کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہو چکا۔ حتیٰ کہ ان کے تعلقات میں دراڑ بھی نمودار ہو چکی ہے۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کیا یہ صورت حال حکومت کی تبدیلی کا باعث بنے گی؟ اس کے بعد کس قسم کی حکومت آئے گی؟ کیا موجودہ حکومت 2023 تک چلتی رہے گی یا یہ فوری [..]مزید پڑھیں

  • بڑا دشمن بنا پھرتا ہے!

    یہ ایک سادہ سا سوال تھا لیکن وزیر اعظم عمران خان کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔ بدھ کی دوپہر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی امین نے عمران خان کو مخاطب کر کے پوچھا تھا، ”مسٹر پرائم منسٹر! آپ مجرمان کو مذاکرات کے لیے ٹیبل پر لے آئے، کیا ایک بار پھر سرنڈر ڈاکومنٹ پر � [..]مزید پڑھیں

  • جمہوریت کے لیے ’جہاد‘... اور پھر

    ’یہ ووٹ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں عمران خان کے لیے نہیں دے رہے بلکہ آپ جمہوریت کے لیے دے رہے ہیں یہ ایک جہاد ہے جس میں آپ بھی حصہ ڈالیں۔ یہ جمہوریت کے لیے جہاد ہے۔‘ یہ اعلان وزیر اعظم عمران خان نے اپنے نومبر 10 کے ایک ظہرانے میں تقریر کرتے ہوئے کیا تھا۔ اس ظہرانے کا مقصد [..]مزید پڑھیں

  • اپنے ہیروز کو اپنوں سے بچائیں

    ہم سب کے اپنے اپنے ہیروز ہوتے ہیں۔ لفظ ہم سے میری مراد ہے مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی، یہودی وغیرہ وغیرہ۔سب کے اپنے اپنے ہیروز ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں لفظ ہیرو کو شوبز سے منسوب کردیا گیا ہے۔ لفظ ہیرو سنتے ہی ہمارے ذہن میں فلموں کے ہیرو ابھر آتے ہیں۔ ٹیلی وژن ڈراموں میں مرکزی کردار [..]مزید پڑھیں

  • انصاف کا مقتل

    پاکستان سچ مچ ایک معجزہ ہے۔ یہ وہ ملک ہے جو 1971 سے وہ نہیں رہا جو 1947  میں تھا ۔ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد اس کی ایک آنکھ، ایک کان، ایک بازو اور ایک ٹانگ  کٹ گئی مگر ہم نے اس آدھے کو پورا ہی مان لیا  اور یہی ہمارے تصورِ انصاف کی بنیاد ہے کہ ہم ہر آدھے کو پورا سمجھتے چلے آتے ہیں۔  ص� [..]مزید پڑھیں