تبصرے تجزئیے

  • کیا پنج شیر کسی کے قابو میں آیا؟

    افغانستان کے انتہائی جنوبی صوبے نیمروز کا شہر زرنج پہلا صوبائی دارالحکومت تھا جس پر طالبان نے چھ اگست کو قبضہ کیا اور نو روز بعد پندرہ اگست کو طالبان کابل میں تھے۔ اس وقت افغانستان کے چونتیس میں سے تینتیس صوبے طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔  مگر جتنے دن میں یہ تینتیس صوبے فتح ہو [..]مزید پڑھیں

  • طالبان فاتح: اب ان کی مرضی جو چاہیں کریں

    وقت آ گیا ہے کہ ہم بالآخر یہ تسلیم کر لیں کہ جنگیں ٹویٹر اور فیس بک پر جذباتی پیغامات یا جھوٹی خبریں اور تصاویر پھیلانے سے نہیں لڑی جاتیں۔ ہر جنگ کا برسرزمین ایک میدان ہوتا ہے۔ اس میں متحرک فریقین کی فوجی قوت، حکمت عملی اور جذبہ ہی حتمی نتائج کا سبب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب کہا [..]مزید پڑھیں

  • سید علی گیلانی: ایک چراغ اور بجھا

    ’ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔‘ یہ الفاظ بزرگ حریت راہنما اور تحریک آزادی کشمیر کے سرخیل سید علی گیلانی کے ہیں جو ہمیشہ اپنی مضبوط او رتوانا آواز کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ لڑتے اور پاکستان سے اپنی محبت سمیت وابستگی کا برملا اظہار کرتے تھے۔  92سالہ سید علی گیلانی � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • صحافت: زمین اور شہری کے دفاع میں تعلق

    انسانی معاشرہ ایک پیچیدہ بندوبست ہے۔ اس گتھے ہوئے سیال دھارے کی بنیادی اکائی فرد انسانی ہے۔ غالب نے لکھا ، ہے آدمی بجائے خود اک محشر خیال۔ 206 چھوٹی بڑی ہڈیوں پر منڈھے گوشت پوست سے بنی یہ مخلوق حیاتیاتی ارتقا کی لوح ہی نہیں، خیال کی توسیع، ترمیم اور نمود سے بھی عبارت ہے۔  قری [..]مزید پڑھیں

  • اگلے انتخابات میں دھاندلی کے امکانات

    میڈیا میں ہرروز عمران خان کی کوئی نہ کوئی تصویر ہوتی ہے جس میں وہ کسی نئے  ’ترقیاتی منصوبے‘ کا فیتہ کاٹ رہے ہوتے ہیں یا نقاب کشائی میں مصروف ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اُن پر لوگوں کا دل جیتنے کے لیے شہبا زشریف جیسا  ’فعال حکمران‘ بننے کا جنون طاری ہے۔ نئے وزیر خ� [..]مزید پڑھیں

  • تعلیمی ادارے پھر بند

    اگر کوئی حادثاتی تبدیلی نہ ہوئی تو امکان یہی ہے کہ جس وقت آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہوں گے، میں ہزاروں اساتذہ کی طرح آن لائن تعلیم کے نام پر تدریسی خانہ پری کا آدھا دن مکمل کر چکا ہوں گا۔ تمام تر کوشش کے باوجود میں آن لائن تعلیم کے لیے فی الحال خانہ پوری کے علاوہ کوئی اور اصطلاح ڈھونڈ [..]مزید پڑھیں

  • جنگ ستمبر کی یاد میں

    میں سنہ 1965 میں نویں جماعت کا طالب علم تھا۔ سکول میں گرمیوں کی چھٹیاں تھیں اور وہ گاؤں میں ہی گزر رہی تھیں۔ اگست کا مہینہ شروع ہوا تو پتہ چلا کہ کشمیر میں جنگ آزادی شروع ہو گئی ہے۔ مجاہدین کے ترجمان ایک ریڈیو سٹیشن صدائے کشمیر کی رات کے وقت نشریات کا بھی آغاز ہو گیا تھا۔ یہ خبریں [..]مزید پڑھیں