مہنگائی ڈائن
کافی برس پہلے ایک گانا سنا، ’سکھی سیاں تو کھوب ہی کمات ہیں، مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے‘۔ اس وقت ‘باپ کی کمائی’ اڑاتے تھے اور ایسے کلام کو سمجھنے کے لیے جو فہم و ادراک چاہیے ہوتا ہے وہ موجود نہ تھا، اسے صرف ایک گانا سمجھا۔ یہ نہیں سوچا تھا کہ ایک روز یہ دل کی آواز بن جائے [..]مزید پڑھیں