تبصرے تجزئیے

  • یونیورسٹیاں ڈگری بانٹنے والی فیکٹریاں

    وہ میرا آج سے 25سال پہلے شاگرد تھا۔ ایک عام سے گھرانے کا فرد جس کا باپ اُسے پڑھانا چاہتا تھا۔ گورنمنٹ ایمرسن کالج جو اب یونیورسٹی چکا ہے، ایسے ہزاروں طالب علموں کی اُمید ہوا کرتا  تھا جو سستی تعلیم حاصل کرنا چاہتے اور ان کے والدین انہیں پڑھانے کی خواہش رکھتے تھے۔ پھر وہ  ب� [..]مزید پڑھیں

  • عوامی حمایت سے محروم حکومت

    وزیر اعظم شہباز شریف نے 26 نومبر کو  ڈی گراؤنڈ کے ذمہ داروں کی نشاندہی  و مؤثر کارروائی کرنے کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی کی  سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم نے    پرتشدد مظاہروں پر قاب� [..]مزید پڑھیں

  • کیا سیاسی استحکام آگیا؟

    تحریک انصاف کی فائنل کال کی ناکامی کے بعد ایک سوال سب پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب ملک میں سیاسی استحکام آجائے گا۔ یہ ایک اہم سوال ہے ۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ تحریک انصاف کی مسلسل احتجاجی سیاست 2014سے شروع ہے اور تب سے ہی پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس دوران تحریک انصاف اپوزی [..]مزید پڑھیں

loading...
  • میری کہانی(10)

    میرا دوسرا دوست ابراہیم تھا۔ اس نے ایک بار میرے ابا جی کے نام پوسٹ کارڈ بھیجا جس میں اس نے مختلف مٹھائیوں کے نام اور ان کی قیمت اور آخر میں ٹوٹل درج کیا تھا اورآخر میں ابا جی کو کہا گیا تھا کہ آپ کے بیٹے نے یہ مٹھائیاں ادھار لے کر کھائی تھیں اور وعدہ کیا تھا کہ ایک ہفتے میں ادائ [..]مزید پڑھیں

  • ’تلنگے‘ انقلاب نہیں لایا کرتے

    عاشقان عمران ان دنوں اس مشتعل شخص جیسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو گدھے سے گرنے کا ذمہ دار کمہار کو ٹھہرادیتا ہے۔ ’’انقلاب‘‘ برپا کرنے کی خاطر ان عاشقان کو 24نومبر کے دن اسلام آباد محترمہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پر لائے تھے۔ پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہی ’ [..]مزید پڑھیں

  • ’پاور از پاور۔۔۔‘

    منگل کی شب ریاست مظاہرین کو دارالحکومت کی سڑکوں سے باہر دھکیلنے میں کامیاب تو ہوگئی لیکن تصور کریں کہ ایسا کرنے کے لیے انہیں کیا کیا کرنا پڑا۔ لاہور سے مظاہرین کی روانگی سے قبل ہی پنجاب میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا، حتیٰ کہ کورونا وائرس کے دوران بھی اس طرح کی صورت � [..]مزید پڑھیں

  • احتجاجی کال کا ایسا انجام کیوں؟

    26 نومبر کی رات اسلام آباد کے ڈی چوک میں جو کچھ ہوا اس پر اتنے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور اتنی کہانیاں گھڑی جا رہی ہیں کہ ان پر یہ تک نہیں کہا جا سکتا کہ اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی۔ البتہ داستان گوئی کے ذریعے اسے افسانوی رات ضرور بنایا جا رہا ہے۔ اگرچہ درویش یہ کہنا � [..]مزید پڑھیں

  • ’منشیات فروش ‘صحافی کی گرفتاری

    اسلام آباد پولیس یا  دیگر حکام کو صحافی مطیع اللہ جان سے متعدد شکایات ہوں گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی رپورٹنگ بے بنیاد ہو اور وہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر  ایسے واقعات بیان کررہے ہوں  جن کا کوئی وجود نہ ہو لیکن گرفتاری کے لیے منشیات فروشی، دہشت گردی اور کار سرکار میں مداخل� [..]مزید پڑھیں

  • سانحہ اسلام آباد

    جو کچھ ہوا،اس پر افسوس۔ صد افسوس۔ مگر یہ کیوں ہوا؟ اس حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کے ذمہ دار وہ سیاسی راہنما،جہالت فروش اور جذبات کا کاروبار کرنے والے سوشل میڈیا کے نو مولود  ’صحافی‘ ہیں جنہوں نے اقتدار کی معمول کی کشمکش کو حق و باطل کا معرکہ بنایا۔ جنہوں نے سیاسی کارکنو [..]مزید پڑھیں