تبصرے تجزئیے

  • گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا

    ہمارے میڈیا میں ان دنوں پیکا ایکٹ کی بڑی چرچا ہے سبھی اس کے خلاف بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں۔ پیکا ترمیمی بل جو اس وقت اسمبلی سینیٹ اور صدر کی منظوری کے بعد پیکا ایکٹ بن چکا ہے، اس کا مقصد بیان کیا جا رہا ہے کہ یہ میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا میں دی جانے والی فیک نیوز کو روکے گا۔  پیکا، [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (26)

    آپ نے یہ ’کہاوت‘ تو سنی ہو گی کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ میں اس میں ایک اور طرح کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ جس نے منیر نیازی کو نہیں دیکھا اس کی باتیں نہیں سنیں، اس کی شاعری نہیں پڑھی، اس نے اپنی عمر کا کثیر وقت ضائع کیا۔ شکل وصورت سے کسی فلم کا ہ� [..]مزید پڑھیں

  • صحافی اب ریاست کا چوتھا ستون نہیں رہے

    اسلام آباد کے نوجوان صحافیوں کی اکثریت بہت مایوس ہے۔ انہیں قوی امید تھی کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے نہایت ’’عجلت‘‘ میں منظور کروائے پیکا قوانین کو صدر آصف علی زرداری لاگو نہیں ہونے دیں گے۔ توثیقی دستخط کرنے کے بجائے انہیں نظرثانی کے لئے پارلیمان کو واپس بھجو� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • جھوٹی خبر پر سزا کیوں نہیں ہونی چاہیے؟

    پارلیمان 26 ویں آئینی ترمیم لائے تو عدلیہ کی آزادی خطرے میں پڑ جاتی ہے اور پارلیمان  جھوٹی خبر پر سزا کا قانون لائے تو آزادی صحافت کو نزلہ اور زکام ہو جاتا ہے۔ آپ ہی بتائیے، کیا ایسا گد گدا دینے والا جاڑا پہلے کبھی آیا تھا؟ سوال یہ ہے کہ جھوٹی خبر پر سزا کیوں نہیں ہونی چاہیے؟ � [..]مزید پڑھیں

  • خان صاحب، آپ واک کیا کریں

    ہمارے محلے میں ایک حکیم صاحب ہوا کرتے تھے جو دانت درد سے عارضہ قلب تک ہر بیماری کا علاج ایک ہی گولی سے کیا کرتے تھے۔ اور دلچسپ بات یہ تھی کہ اکثر مریضوں کو اس سے افاقہ بھی ہو جایا کرتا تھا، یعنی بہ قولِ مجید امجد ’بنے یہ زہر ہی وجہ شفا جو تو چاہے … خرید لوں میں یہ نقلی دوا جو � [..]مزید پڑھیں

  • مذاکرات بھی ہوگئے، اب کیا ہوگا؟

    صدر آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان اور صحافیوں کو تشفی دلانے  کے چند ہی گھنٹے بعد پیکا   کے ترمیمی بل پر دستخط کرکے اسے باقاعدہ قانون کی شکل عطا کردی ہے۔ اب حکومت کسی بھی شخص کو جھوٹ پھیلانے اور جعلی یا جھوٹی خبریں عام کرنے کے  الزام میں گرفتار کرکے اسے تین سال قید یا [..]مزید پڑھیں

  • تاریخ کا کنارہ اور خوابوں کی کاشت کاری

    تمام آبی دھاروں کی طرح تاریخ کے بھی دو کنارے ہوتے ہیں۔ سیاسی شعور جانچنے کا پیمانہ یہ ہے کہ وقت کے کس نقطے پر ہم نے تاریخ کے دریا کے کس کنارے کا انتخاب کیا۔ یہ رائے لمحہ موجود کے سیاسی، معاشی اور تمدنی تضادات کی روشنی میں قائم کی جاتی ہے لیکن اس رائے کے درست یا غلط ہونے کی ذمہ دار� [..]مزید پڑھیں