تبصرے تجزئیے

  • ڈاکٹر لورنا برین نے خود کشی کر لی

    ہم کہانیاں سنتے ہیں اور دیکھتے بھی ہیں، دن رات، صبح شام۔رنج و الم، مظلومیت، محکومیت، بےبسی، درد، انہونی کا ڈر، بے چینی، مجبوری، آس و نراس، پریشانی، امید و ناامیدی، موت و زندگی، خوف، ڈپریشن، انگزائٹی۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم یہ کہانیاں وہیں کے وہیں بھلا دیں؟ ہم وہی رہیں جو داس� [..]مزید پڑھیں

  • کورونا: لاک ڈاؤن کے سوال پر اختلافی رائے

    کیا واقعی کورونا وبا کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات ضروری تھے۔ کیا اس قسم کا شدید ردعمل کا جواز موجود تھا اور  کیا اس انتہائی مہلک بیماری کے حملے سے جرمن معاشرہ اتنا زیادہ متاثر ہونے جارہا تھا کہ اس انتہائی معاشی مہلک اقدامات اٹھانے ضروری تھے۔ یہ سوال اب جرمن معاشرے میں س� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • بے حیا عورتوں سے ملاقات

    میں عورتوں کے ہجوم میں گھری ہوں۔ مضمحل، تھکی ماندی، مضروب عورتیں …کرب و اذیت چہرے پہ نمایاں! ہر ایک میرا دامن پکڑ کے کچھ کہنے کی کوشش میں ہے۔ ہر کسی کی کوشش ہے کہ وہ اپنا درد کہہ ڈالے جو اسے مصلوب کیے ہوئے ہے۔ ہر عورت اپنا تعارف کروانا چاہتی ہے! یہ عورتیں نہیں ہیں، زندہ لاش� [..]مزید پڑھیں

  • اجل، ان سے مل

    ملتان کے جنوب میں کوئی 30 میل کے فاصلے پر دریائے چناب کے مشرقی کنارے پر شجاع آباد واقع ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے پاکستان کے قریب قریب مرکز میں واقع اس زرعی قصبے کو پہلے پہل صلاح الدین صاحب کے طفیل جانا۔ پیرانہ سالی میں فکری دیانت اور سیاسی بیدار مغزی کا لائق احترام نمونہ ہیں۔ مت� [..]مزید پڑھیں

  • کاغذی لاک ڈاؤن

    کچھ ایسا لگ رہا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس سے ہم نے لڑنا بھی ہے اور مرنا بھی ہے۔ ابھی تک تو لاک ڈاؤن کے لفظ کی کوئی حرمت باقی تھی لیکن رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی اس اصطلاح کا مکمل بھرکس نکال دیا گیا ہے۔ ہر صوبے اور اب اسلام آباد سے ڈاکٹر اور صحت کے ماہرین ہاتھ جوڑ کر یہ استد� [..]مزید پڑھیں

  • شہباز شریف کہاں کھڑے ہیں

    سیاست کا ایک المیہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس عمل میں مستقبل کی بجائے ماضی میں رہ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے سامنے مستقبل کی تصویر کم او رماضی کا ماتم زیادہ ہوتا ہے۔ سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود ایک بڑے سیاسی گرداب کا شکار ہیں او ر اس کی وجہ ان ک [..]مزید پڑھیں

  • اُجڑے چمن میں اکیلا چنا بھاڑ جھونکے تو کیا

    حضرت مولانا طارق جمیل (جو جنت کی رعنائیوں اور دوزخ کی حشر سامانیوں کے بیان میں اپنا ثانی نہیں رکھتے) نے احساس پروگرام کا ٹیلی میلا لوٹ لیا جو دراصل وزیراعظم عمران خان کی دیانتداری کی دھاک بٹھانے کے لئے سجایا گیا تھا۔  ٹیلی تھون کی اس خود ستائشی دوڑ میں ہمارے سب ہی چوٹی کے ای� [..]مزید پڑھیں

  • کیا آفات کا سبب بے حیائی ہے؟

    کورونا وائرس کے لئے عطیات جمع کرنے کے لئے ہونے والی ٹیلی تھان کے اختتام پر مولانا طارق جمیل کی دُعا میں ایک طرف تو پاکستانی عوام اور میڈیا پر جھوٹا ہونے کا الزام لگا اور دُوسری طرف مولانا نے ایک بار پھر کورونا سمیت تمام قدرتی آفات کی وجہ بے حیائی بتائی۔ پہلے مسئلے پر بہت سے ل� [..]مزید پڑھیں