تبصرے تجزئیے

  • افتاد کی افواہ اور لہو کی ایک بوند

    ہوائیں سنگ دل ہیں، شاخوں پر کوئی پتہ سبز نہیں رہا، باغ میں زردی کھنڈ گئی ہے۔ ایسی خزاں کہ کھلیانوں میں کھڑی فصلوں کو ٹڈی دل نے آ لیا۔ گلیاں اجڑ گئی ہیں، بازار نخاس میں مندے کی ہولناک خاموشی ہے، گھروں کے چراغ بے نور ہیں، سہاگنوں کے دوپٹے میلے ہو گئے ہیں۔ درد مند بندی خانوں میں ہ� [..]مزید پڑھیں

  • انیس احمد کا ناول ’نکا‘

    میں ویساں جوگی دے نال (بُلھے شاہ) ”دور کہیں وادی سے اُٹھتی کوک سنائی دی تو جوگی پہاڑوں سے نیچے اترنے لگا۔ کبھی وہ بھی یوں ہی چھن چھن کرتے اُونٹوں کی لمبی قطار میں کسی کچاوے پر اپنی ماں کے ساتھ بیٹھا چنن پیر کے میلے کو جایا کرتا تھا.“ ان الفاظ سے ناول شروع ہوتا ہے او ر یہ جم [..]مزید پڑھیں

  • اجالے کے لیے جالے اترنا ضروری ہے

    جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کچھ عرصے پہلے یہ قصہ سنایا کہ مرحوم حکیم محمد سعید نے جب کراچی کے مضافات میں مدینتہ الحکمت کے نام سے ایک علمی شہر بسایا تو سب سے زیادہ توجہ اس شہرِ علم کے کتب خانے  بیت الحکمت پر دی۔ ’میں حکیم صاحب کے جمع کردہ کتابو [..]مزید پڑھیں

loading...
  • اگر وہ مستعفی ہو گیا تو؟

    اس نے مطالبہ مانتے ہوئے اگر واقعی استعفیٰ دے دیا تو ایک نیا بحران پیدا ہو جائے گا۔ پورے 70سال کی تاریخ میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو مطالبہ مان کر یا غلطی تسلیم کرکے مستعفی ہؤا ہو اس لئے وہ استعفیٰ دے کر اور بھی بڑا کلغی دار بن جائے گا۔  اس کے حامی اس کی اصول پسندی پر تالیاں بج� [..]مزید پڑھیں

  • مولانا اب کیا کریں گے؟

    مولانا فضل الرحمن کے موقف سے پوری طرح متفق ہونے کے باوجود، میرے لیے ان کی حکمتِ عملی سے پوری طرح اتفاق کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ مولانا کا موقف دو اہم نکات پر مشتمل ہے۔ ایک یہ کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ ان کے نتیجے میں بننے والی حکومت کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔ وہ اسے قب� [..]مزید پڑھیں

  • بابری مسجد کا فیصلہ اورمثبت نتائج کی توقعات!

    ملک ایک بڑے مقدمے کے فیصلہ کے انتظار میں ہے۔پندرہ نومبر2019سے قبل بابری مسجد کا فیصلہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے آنے والا ہے۔ اہل ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نظریں اس اہم مقدمے کا فیصلہ سننے کے لیے بے تاب ہیں۔ ایک جانب مسلمانوں کا یقین ہے کہ مسجد جس جگہ بنائی گئی تھی وہاں ک� [..]مزید پڑھیں

  • مولانا فضل الرحمن کی مزاحمتی سیاست

    مولانا فضل الرحمن مذہبی سیاست کی بنیاد پر اپنا سیاسی کارڈ کھیلنے کی خوب صلاحیت رکھتے ہیں۔ اقتدار کے کھیل میں شراکت داری  کو وہ اپنی سیاسی ضرورت او رکنجی سمجھتے ہیں۔  ان کے بقول سیاست او رانتخابات کا کھیل ہی اقتدار کا ہوتا ہے او راسی حکمت عملی کو وہ کامیاب طرز کی سیاست سمج [..]مزید پڑھیں

  • جمہوری حکمرانی اور میعادی سرکار کے دوراہے پر

    نومبر 2019 کا پہلا دن ہے۔ عمر رواں نے اک جھٹکا سا کھایا، اور اک سال گیا۔ اس برس کے جھٹکوں کی کیا پوچھتے ہیں۔ دن بہرحال گزر جاتے ہیں۔ 14 مئی 2006  کو ملک کی جمہوری قوتوں میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس سے زیرزمین قوتوں میں بنیادی تناؤ ایک جوہری تبدیلی سے دوچار ہو گیا۔ اس زورآزمائی ک� [..]مزید پڑھیں

  • طبلہ مولانا بجا رہے ہیں اور رقص میں سرکار ہے

    ایک سادھو نے کہا تھا کہ افغان خانہ جنگی میں سمندر پار والوں کی شہ پر چند سکوں کے بدلے مت کودو۔ یہ تابعداری اور ڈالرانہ ہوشیاری تمہیں عشروں آٹھ آٹھ آنسو رلائے گی۔ مگر سقراطوں نے سادھو کی بات کو بڑبولا پن جانا اور ناقابلِ تلافی اقتصادی، سیاسی، سفارتی اور سماجی قیمت آج تک بیاج سمی [..]مزید پڑھیں

  • کیا قافلہ جاتا ہے…

    پاکستان میں صحافت پر ان دنوں عجب پیمبری وقت آن پڑا ہے۔ ابھی تھوڑے دن پہلے ہیرلڈ جیسے شان دار جریدے کے بند ہونے پر افسوس کیا جارہا تھا کہ اتنے میں نیوز لائن کی سناؤنی آگئی۔ صحافت کے شعبے سے اب اس طرح کی خبریں آرہی ہیں۔ پرانا شعر یاد آگیا، وہ بھی ٹکڑے ہوکر: کیا قافلہ جاتا ہے ج [..]مزید پڑھیں