ایڈیٹرکا انتخاب

  • شبانہ چلی گئی ،مثال چھوڑ گئی

    پاکستانی نژاد  نارویجئن  شہری شبانہ رحمان نے بہادری سے کینسر جیسے موزی مرض کا مقابلہ کیا اور آخری لمحے تک   اس بیماری سے شکست قبول کرنے سے انکار کرتی رہی۔ اس کا جسم سرطان کے حملہ سے چھلنی ہوچکا تھا لیکن اس کی روح تازہ اور اس کا دماغ زندگی اور امید کا پیغام دینے میں سرگر [..]مزید پڑھیں

  • فریب مسلسل

    پاکستان میں سیاست کا کوئی بھی موسم ہو۔ معیشت کی کوئی بھی حالت ہو۔ مسند اقتدار پو کوئی بھی حکمران فائز ہو، قطع نظر اس کے ملک کے سیاسی مکالمے اور گفتگو میں کچھ ایسے بیانات لازم ہوتے ہیں، جو ہر حالت میں سنائی دیتے ہیں۔ ان بیانات میں ایک تسلسل ہے۔ اور حکمران یہ بیانات اس درد مندی ا [..]مزید پڑھیں

  • یہ ملک رہنے لائق رہنے دیں

    میں آپ سے ایک بہت ضروری مشورہ کرنا چاہتا ہوں، آپ اس  عمل سے گزر چکے ہیں اس لئے میری مشکل  سمجھ سکتے ہیں۔  ہمارے دوست انجنئیرانیس احمد  نے گفتگو کی تمہید باندھی۔  جی ضرور، کیوں نہیں۔ آپ بتائیں، مسئلہ کیا ہے؟ ہم نے  جواب دیا۔  مسئلہ یہ ہے کہ میرے دو نوں بیٹے اس وق [..]مزید پڑھیں

loading...
  • سقوطِ ڈھاکا اور ہماری ہائبرڈ ناکامی

    حال ہی میں یہ متضاد خیالات پروان چڑھے ہیں کہ پاکستانی ریاست کا کون سا طبقہ مشرقی پاکستان کی علحیدگی کا ذمہ دار تھا؟ کیا اس کی ذمہ دار فوج تھی یا پھر سیاست؟ میرے نزدیک 1971 میں سقوطِ ڈھاکا، سیاسی اور عسکری قیادت دونوں کی ناکامی کا نتیجہ تھا۔ اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل یحییٰ خان � [..]مزید پڑھیں

  • آئین کی تکریم ہی نہیں ترمیم بھی ضروری

    آئین کی تکریم ضروری ہے لیکن آئین میں ترمیم تو بہت ہی ضروری ہے۔ فیصلہ سازوں کو جب تک یہ نکتہ سمجھ نہیں آتا، تب تک آئین کی بالادستی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔  یہ آئین ایک خاص ماحول میں، ایک خاص نفسیات کے زیر اثر مرتب ہوا۔ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن چکا تھا۔ صدمے کی ایک کیفی� [..]مزید پڑھیں

  • جنرل چلا گیا، جنرل آجائے گا

    ملک میں اس وقت سابق آرمی چیف کی سربراہی میں سیاسی نشست و برخاست  کی منصوبہ بندیوں کی بہت سی تفصیلات عام کی جارہی ہیں۔ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں  فوج نے فی الوقت میڈیا کی براہ راست سپاٹ لائٹ سے دور رہنے کا دوراندیشانہ فیصلہ کیا ہے لیکن  ملکی سیاست  میں ف [..]مزید پڑھیں

  • ایک کالم نگار کے دو کالم!

    انسان کی زندگی کا کوئی پتہ نہیں یہ پانی کے بلبلے کی طرح ہے۔ یہ نہ ہو کہ کل کلاں ملک میں مارشل لا لگے اور میں اسے خوش آمدید کہنے سے محروم رہ جاؤں اور پھر جب یہ مارشل لا ختم ہو اور اس کی جگہ کوئی جمہوری حکومت آئے تو میں اسے بھی خوش آمدید کہنے کی پوزیشن میں نہ ہوں۔ لہٰذا یہ کام اپ� [..]مزید پڑھیں