ایڈیٹرکا انتخاب

  • خود کش بمباروں سے زیادہ مہلک ہجوم

    ملک کے پاور سنٹر نے اب جن گروہوں پر سرمایہ کاری کی ہے وہ ”توہین“ کا نعرہ لگانے والے ہجوم ہیں۔ ان سے پہلے انہی پاور سنٹرز نے خودکش بمباروں پر سرمایہ، وقت اور معصوم شہریوں کی جانوں کو داؤ پر لگا کر اپنے سیاسی کھیل کھیلے تھے۔ خودکش بمبار مارکیٹ میں نہیں ملتے، انہیں تیار کر� [..]مزید پڑھیں

  • سری لنکن شہری کے قتل میں میرا کتنا ہاتھ ہے؟

    عطااللہ شاہ بخاری دیوبند مسلک کا ایک قابلِ فخر کردار ہیں مگر سچ یہ ہے کہ زندگی اشتعال دلاتے ہوئے اور دستار کھینچتے ہوئے گزری۔ مرحوم کی ہی تقریر تھی، جس سے پھوٹنے والی چنگاری نے غازی علم الدین کے خاکستر میں شعلہ بھڑکایا تھا۔ فرمایا، حضرتِ عائشہ سامنے کھڑی ہیں اور مجھ سے پوچھ � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • قائد اعظم کے کھوٹے سکے

    تحریک پاکستان میں بہت سے ایسے افراد شامل تھے جنہوں نے بعد ازاں اس تحریک کے مفروضہ مقاصد سے اختلاف کیا جیسے جی ایم سید، میاں افتخار الدین۔ کچھ افراد تحریک پاکستان کے مخالف تھے لیکن قیام پاکستان کے بعد ان مقاصد کے علم بردار بن گئے جو مبینہ طور پر نظریہ پاکستان کہلائے۔ اور بہت س� [..]مزید پڑھیں

  • ادب کی معیشت

    محمد حسن عسکری نے ساٹھ برس قبل ادب کی موت کا اعلان کیا تو لاہور سے ناصر کاظمی کی آواز آئی، میں غزل لکھ رہا ہوں تو ادب کیسے مر سکتا ہے۔ اب ناصر غزل نہیں لکھ رہا لیکن اسد محمد خان تو افسانہ لکھ رہے ہیں۔ پھر ایسا کیوں ہوا کہ ہمارے لکھنے اور پڑھنے والے ذہین نوجوان انگریزی زبان میں ل� [..]مزید پڑھیں

  • اسلام، قائد اعظم اور مولانا مودودی

    بات اس نکتے سے شروع ہوئی تھی کہ مسلم لیگ نے ہندوستان کی تقسیم کا مطالبہ کیا تو اس مطالبے کی تشریح میں موعودہ مملکت کے باشندوں سے کیا وعدے کئے۔ اور جب تقسیم کا مرحلہ طے کیا جا رہا تھا تو زمینی حقائق میں کیا تبدیلیاں آئیں۔ مملکت کے بانی نے نئے ملک کا افتتاح کرتے ہوئے ملک کے باشند� [..]مزید پڑھیں

  • ایک آوارہ گرد عالم کا قصہ

    یہ بات ہے لگ بھگ بائیس برس پہلے کی ہے۔ میں بی بی سی اردو کے گردشی نامہ نگار کے طور پر پاکستان کے ایسے قصبات میں جا جا کر زندگی کے مختلف پہلوؤں پر ریڈیو فیچرز بنا رہا تھا جن قصبات نے تب تک مقامی رپورٹر کے علاوہ بین الاقوامی تو کجا پاکستانی قومی میڈیا میں بھی خود کو نہیں دیکھا تھا۔ [..]مزید پڑھیں

  • خالد حسین تھتھال

    وقت کتنی تیزی سے گزر جاتا ہے، اس کا احساس تب ہوتا ہے جب کوئی ہمدم دیرینہ وقت کی حد ود سے آگے نکل جائے۔ ایسے میں پیچھے رہ جانے والے راہ  کے غبار میں آنکھیں ملتےان دنوں کی طرف لوٹنے لگتے ہیں جب نہ تو وقت کی رفتار کا اندازہ ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے گزرنے کا احساس۔ زندگی کا سفر جاود� [..]مزید پڑھیں