ایڈیٹرکا انتخاب

  • ناصر کاظمی کا مثالی معاشرہ

    ناصر جس معاشرے کا حصہ تھے اس کے مسائل، اس کی ترقی اور اس کی بدلتی ہوئی اقدار میں ان کی دلچسپی آخری سانس تک قائم رہی۔ میں ایک جگہ بیان کر چکا ہوں کہ اپنی زندگی کی آخری شام، طبیعت کی بے انتہا خرابی کے باوجود، وہ یہ جاننے کے لیے بے تاب تھے کہ صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو اس شام زرعی اص [..]مزید پڑھیں

loading...
  • جہد مسلسل

    امینڈا گورمن نے درج زیل نظم 20 جنوری کو واشنگٹن میں  نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری  میں پیش کی تھی۔ انہوں نے یہ نظم خاص طور سے   خاتون اول جل ٹریسی بائیڈن کی فرمائش پر اس موقع کے لئے  لکھی تھی جنہوں نے  امینڈا کو اس موقع پر  نظم سنانے کے لئے مدعو کیا [..]مزید پڑھیں

  • کون ہے یہ گستاخ؟ تاخ تراخ

    اس شخص کے بارے میں لکھنا جس کے بارے میں اس کی موت کے پچاس برس بعد بھی یہ طے نہ ہو سکا ہو کہ وہ بڑا آدمی تھاکہ برا آدمی... کچھ آسان کام نہیں ہے۔ سعادت حسن منٹوکے ہم عصروں سے لے کر اس کے بعد آنے والے ادیبوں کی کئی نسلیں اس بات پر اتفاق نہیں کر سکیں کہ منٹو کو کس نام سے یاد کیا جائے۔ وہ [..]مزید پڑھیں

  • چلی کے کانکن اور ہمارے مقامی چاہ کن

    قریب چالیس برس اپنے ملک کی تاریخ اور سیاست کی خاک چھاننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہماری قوم کی بیشتر مشکلات کی وجہ ہماری اجتماعی سیاسی ناخواندگی ہے۔ تدریسی اعتبار سے ناخواندہ غریبوں پر الزام دھرنا قطعاً ناواجب ہے۔  اس ملک کے دس کروڑ شہری دانستہ ان پڑھ رکھے گئے ہیں۔ ر [..]مزید پڑھیں

  • دنیا کی اداس ترین کہانی

    سنہ 1910 میں امریکہ کے ایک چھوٹے سے مقامی اخبار میں ایک اشتہار شائع ہوا: ’ہاتھ سے بنے ہوئے چھوٹے بچے کے کپڑے اور ایک جھولا برائے فروخت۔ دونوں استعمال نہیں ہوئے‘۔ شاید اسی اشتہار کو پڑھنے والے کسی نامعلوم شخص نے برسوں بعد وہ کہانی تخلیق کی جو آج بھی دنیا کی اداس ترین کہانی س [..]مزید پڑھیں

  • سیاسی جماعتیں اور عمران خان

    عمران خان کو جب نوے کی دہائی کے آغاز میں سیاست کے میدان میں اتارنے کی تیاری کی جا رہی تھی حبیب لبیب جناب ضیغم خان اس ابھرتی ہوئی سیاسی شخصیت کا انٹرویو کرنے کے لیے لاہور تشریف لائے۔ وہ اس وقت انگریزی ماہنامے ہیرالڈ کے لیے کام کرتے تھے اور سیاستدان کی حیثیت سے یہ عمران خان کا پہل� [..]مزید پڑھیں

  • چودہویں صدی کا چینی مفکر اور ایک ترک ہم عصر

    بات سے بات اس طرح نکلتی ہے کہ منزلوں کا نشاں نہیں ملتا۔ ایک ایسا مقام بھی آتا ہے جہاں مصطفیٰ زیدی نے ’لٹ گئی شہر حوادث میں متاع الفاظ‘ کا مضمون باندھا تھا۔ خیر گزری کہ دیدہ تر کی شبنم ابھی خشک نہیں ہوئی، متاع احساس سلامت ہے اور قلم اپنے منصب سے دست بردار نہیں ہوا۔  اتنا [..]مزید پڑھیں