ایڈیٹرکا انتخاب

  • ماں سے زیادہ چاہے، پھاپھے کٹنی کہلائے!

    کمسن لڑکیوں کی شادی کے خلاف قانون سازی کا بل تعطل اور ہنگامہ آرائی کی نذر ہوا۔ اسی دوران شکار پور میں ایک 40 سالہ شخص، ایک 10 سالہ بچی سے شادی کرنے پر پکڑا گیا۔ واضح رہے کہ سندھ میں سنہ 2014 سے شادی لیے لڑکے اور لڑکی کی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ پاکستان اور انڈیا میں لڑکیوں کی شادی ب� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • کم سنی کی شادی

    برادرم علی محمد کو غلط فہمی ہوئی ہے۔شادی کی عمر کا تعلق شریعت سے نہیں، سماج اور عرف سے ہے۔ نظمِ اجتماعی اس باب میں قانون سازی کر سکتا ہے۔ شریعت سے اس معاملے کا تعلق بالواسطہ ہے۔ شریعت نام ہے قرآن و سنت کا۔ اس کے سوا جو کچھ ہے، وہ استنباط ہے، شرح ہے، تفہیم ہے اور بس۔ اسی کو فقہ ک [..]مزید پڑھیں

  • دلی کے امیرزادے اور قومی انحطاط

    مرزا فرحت اللہ بیگ جدید اردو نثر کے بانیوں میں سے ہیں۔ 1883 میں پیدا ہوئے اور 1927 میں انتقال ہوا۔ مرزا صاحب کی شاہکار تحریر ’نذیر احمد کی کہانی‘ ہے۔ ہمارے ہاں اسکول کے نصاب میں اس سوانحی خاکے کا ایک دلچسپ اقتباس شامل کیا جاتا ہے لیکن اس طویل تحریر کا ایک نہایت سبق آموز حصہ ہمی [..]مزید پڑھیں

  • ہوشیار باش! پاکستان میں جمہوریت داؤ پر ہے

    پاکستان میں سیاست دانوں پر بداعتمادی نے جمہوریت کے بارے میں شبہات کو جنم دیا ہے۔   بداعتمادی کی اس فضا کو پیدا کرنے میں سیاست دانوں کا بھی کردار رہا ہوگا  لیکن ملکی سیاست پر اثر انداز ہونے والے متعدد دوسرے عوامل بھی اس تاثر کو راسخ کرنے  کی حتی الامکان کوشش کرتے  رہ� [..]مزید پڑھیں

  • پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے

    مقابلہ اب یہ ہے کہ کون زیادہ دریدہ دہن ہے۔ تبدیلی یہ آئی ہے کہ عمران خان صاحب نے اس انفرادی عمل کو ادارے کی صورت دے دی۔ پاکستانی سیاست میں اس کا با جماعت اظہار، تحریکِ انصاف سے پہلے نہیں تھا۔ خان صاحب کی جماعت نے اسے سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ بنایا اور پھر یہی سیاست کا چلن ٹھہرا۔ [..]مزید پڑھیں

  • بادشاہ کے ضمیر بردار اور خاموشی کی ثقافت

    آج استاذی پروفیسر حمید احمد خان کی ایک روایت سے بات شروع کرتے ہیں۔ پروفیسر صاحب نے ’علامہ اقبال کے ہاں ایک شام‘ کے عنوان سے 10 نومبر 1937 کی ایک نشست کا احوال لکھا تھا۔ اقتباس ملاحظہ کیجئے :  ’علی بخش نے آ کر مہر صاحب اور سالک صاحب کے آنے کی اطلاع دی۔ مدیران ”انقلاب&ldq [..]مزید پڑھیں

  • فیصل واؤڈا یا فیصل ’وعدہ‘؟

    فیصل واؤڈا صاحب وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ہیں، لیکن ان کے ملازمتوں کی برسات کے عنوان سے مشہور ہونے والے دعوے کے بعد لگتا ہے کہ وہ ’آفاقی وزیرِ خوابی وسائل‘ ہیں۔ انہوں نے نوکریاں برسانے کا جو وعدہ کیا ہے اس کے بعد لوگ انہیں پیار سے ’فیصل وعدہ‘ کہنے لگے ہیں۔ کون نہیں [..]مزید پڑھیں