اداریہ

  • سیاست کو کشتی کا اکھاڑہ نہ بنایا جائے

    جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی  میں  خطاب کرتے ہوئے  کہا ہےکہ اب ہم  مدارس بل  میں کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے ۔  یہ بات نہ مانی گئی تو پھر ایوان کی بجائے میدان میں فیصلہ ہوگا۔ مولانا  کی یہ اشتعال انگیز تقریر  اس نکتہ پر اختل� [..]مزید پڑھیں

  • دو نکاتی سوال نامہ

    پاکستان کے  گمبھیر مسائل کے بارے میں دو ہی سوال ہیں۔ سوال دونوں آسان ہیں ۔  البتہ ان کا جواب دینا اتنا آسان نہیں۔ کیوں کہ جن لوگوں کو ان سوالوں کا جواب دینا ہے،  وہ سب  کے سب اپنی اپنی انا ، ضرورتوں  یا مفادات کی قید میں ہیں۔  یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان سوالوں کے ج� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • سقوط ڈھاکہ اور تاریخ کا فراموش کردہ سبق

    بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے  زوال کے بعد منائی جانے والی سقوط ڈھاکہ کی برسی کے موقع پر پاکستان میں بنگلہ دیش کے ساتھ کنفیڈریشن کی نوید دی جارہی ہے۔ ملک و قوم کے بہت سے بہی خواہ عوام کو  یہ خوش خبری دینا چاہتے ہیں کہ اب ڈھاکہ میں ’پاکستان دوست‘ حکومت قائم ہوچکی ہے  جو [..]مزید پڑھیں

  • مذاکرات ، نئی حکومت اور ایک نیا مائنس ون

    ایم کیو ایم کے چئیرمین اور وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ’نہ جانے ہم کب ناراض ہو کر حکومت چھوڑ دیں‘۔ اگرچہ انہوں نے  یہ  وضاحت نہیں کی  کہ  ایم کیو ایم  کیوں حکومت سے ناراض ہوسکتی ہے۔  البتہ  یہ غیر متوقع ت [..]مزید پڑھیں

  • دھمکیوں و الزامات کے جلو میں مذاکرات کی دعوت

    تحریک انصاف نے سیاسی مکالمہ پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ قومی اسمبلی میں پارٹی کے چئیرمین گوہر ایوب اور سینیٹ میں  اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ایک ہی لب و لہجہ میں واضح کیا ہے کہ  عمران خان نے مذاکرات کے لیے جو پانچ رکنی کمیٹی قائم کی ہے وہ پارلیمنٹ  کے  دائرہ کار کے اندر بات چی� [..]مزید پڑھیں

  • مدارس کی رجسٹریشن پر دباؤ مسترد کیا جائے!

    جمیعت علمائے اسلام (ف) کے  صدر مولانا فضل  الرحمان نے گزشتہ چند دنوں سے مدرسوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی پر حکومت کو دھمکیاں دینے اور احتجاج  کرنے  کے اعلانات کا سلسلہ شروع کیا ہؤا ہے۔ شہباز شریف کی حکومت اگر  اپنی اتھارٹی  قائم کرانا چاہتی ہے اور  ملک � [..]مزید پڑھیں

  • سول نافرمانی، کس کے خلاف؟

    عمران خان کے ان مطالبوں میں تو کوئی  غلط بات نہیں ہے کہ  9 مئی  اور اب 26نومبر کے واقعات کے بعد گرفتار شدہ سیاسی کارکنوں و لیڈروں کو رہا کیا جائے۔ یا یہ کہ انتخابات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اہتمام  ہو تاکہ ملک میں سیاسی  درجہ حرارت کم ہوسکے۔  لیکن وہ   شرائط [..]مزید پڑھیں