گفتگو

  • آپشنز

    کہا: انتخاب کرو تم فلسطین کے حامی ہو اسرائیل کے حامی ہو یا امن کے کہا: انصاف چاہتا ہوں کہا: جواب غلط ہؤا۔ ایک اور موقع دیا جاتا ہے۔ جواب دئیے گئے آپشنز میں سے ہونا چاہئے۔ کہا: امن ہو پر سب کو حق ملے ، ظلم ختم ہو ، انسانیت کا بول بالا ہو اور ظلم کو اس کے کئے کی سزا ملے کہا: جواب پھر [..]مزید پڑھیں

  • برقع پوش مردوں کے باب میں

    میں نے چند روز قبل ایک تصوراتی مملکت کی تصویر کشی کی تھی کہ کیسے ایک مطلق العنان بادشاہ اپنی دولت اور طاقت کے بل پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔ اس کہانی میں جب موصوف کو اپنے مرنے کی فکر ستانے لگی تو وہ اسلام ، مسلمانوں اور رعایا کی خدمت گزاری کا قصد کرتا ہے۔ اس قسم کے قصد کے د� [..]مزید پڑھیں

  • برقع پوشوں کی جنت

    جوں جوں عمر ڈھلتی جا رہی تھی، ان کی فکر مندی اور پریشانی میں اضافہ ہو رہا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ مرنے سے پہلے کچھ ایسا کر جائیں جس سے ان کے بعد آنے والی نسلیں سبق سیکھیں اور خوشی و اطمینان کے راستے پر گامزن رہ سکیں۔ مگر انہیں سوجھتی نہ تھی کہ کیا کر گزریں۔ وہ دور کئی سمندر پار ایک ج� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • گلو تو یہی کرے گا

    گلو نے وہ کیا جس کے لئے وہ پیدا ہؤا ہے۔ وہ تو وہی کرے گا جس کا اسے حکم دیا جائے گا۔ اس نے تو کوئی دوسرا کام سیکھا ہی نہیں ہے۔ تف ہے ان لوگوں پر جو اس گلو کو مارتے ہیں جس نے پولیس کی نگرانی میں گاڑیاں توڑیں اور بڑھکیں ماریں۔ مگر اس گلو سے نجات حاصل نہیں کرتے جو ان کے اپنے وجود میں پلت [..]مزید پڑھیں

  • اینٹ کا انٹرویو

    جب پہلی بار مجھ سے اس بارے میں استفسار کیا گیا تو میں اسے مذاق سمجھا اور بات کو ٹال دیا۔ دوسری بار پوچھنے پر میں نے سوال کو نظر انداز کیا لیکن جب اصرار کے ساتھ مجھ سے یہی بات پوچھی گئی تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا: ” کیا آپ مجھے احمق سمجھتے ہیں۔ جو مٹی [..]مزید پڑھیں

  • بھائی ڈٹ گئے

    ارے صاحب جو چاہے کہو۔ مخالفین جیسے چاہیں طنز کے نشتر چلائیں۔ الطاف حسین کے بارے میں تو یہ کہنا پڑے گا: تندئ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے اب بس شاعر مرحوم کے کلام میں تحریف کا خوف ہے ورنہ یہ شعر عین الطاف بھائی کی خوبیوں ، صلاحیتوں اور بلند ح [..]مزید پڑھیں

  • مردہ نگری

    وہ ایک عجیب نگری تھی وہاں زندہ چپ تھے اور مردے بولتے تھے۔ چیختے چلاتے اور شور مچاتے تھے۔ شرم دلاتے اور ہاہا کار مچاتے تھے۔ پر اس بستی کے سارے زندہ لوگ مردہ دل اور کند ذہن تھے۔ نہ انہیں چیخیں سنائی دیتیں۔ نہ یہ عیجب لگتا کہ مردے ہیں کہ ہاتھ اٹھائے ، لہو سے لبریز جسم دکھاتے دہائی [..]مزید پڑھیں

  • آﺅ احتجاج کریں

    سب ناراض ہیں۔ یہ بڑا ظلم ہؤا ہے۔ ہم جانتے تو تھے کہ ان ٹیلی ویژن ڈراموں نے ہر حد پار کر لی ہے۔ نہ کوئی حیا نہ کوئی شرم۔ بس جو جی میں آتا ہے چلا دیتے ہیں۔ اب ان سے کوئی پوچھے بھائی یہ لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے لوگوں کو یہ فحش اور واہیات پروگرام کیوں دکھاتے ہو۔ کوئی کیا کہہ سکتا � [..]مزید پڑھیں

  • طوطی بولا تو ....

    سارے شہر کے عقلمند جمع تھے۔ ہو کا عالم تھا۔ آج ایک عالم بے مثال اور عام لوگوں کے دلوں کی آواز ایک محترم شخصیت خطاب کے لئے دور دراز سے تشریف لانے والی تھی۔ یوں تو سب ہی بات کرنے کو ہمک رہے تھے مگر وہ یہ سننا بھی چاہتے تھے کہ جس شخص کو ٹیلی ویژن اسکرین پر پھنکارتا سنتے ہیں، وہ دیکھن� [..]مزید پڑھیں

  • باپ کون ہے

    اسے بس اتنا یاد تھا کہ وہ پہاڑی کے دامن میں ایک چھوٹے سے جھونپڑے نما مکان میں رہتے تھے۔ اس کے تین بہن بھائی تھے۔ ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ وہ خوشی سے زندگی گزار رہا تھا۔ ان کا گھر قریبی دیہات سے بھی فاصلے پر تھا۔ اس کی ماں کو پانی لینے کے لئے کئی میل کا سفر کر کے گاﺅں میں کنو [..]مزید پڑھیں